تجھ کو احساس ہی کب ہے کہ کسی کے درد کا میری بجھتی ہوئی راتوں کو سحر کر نہ سکی چارہ زخم غم دیدہ تر کر نہ سکی تجھکو موسم ہجر ٹھہر جاے تو کیا ہوتا ہے