تجھے بھولنے کی جستجو میں بکھر رہا ہوں
اس قدر بے وفا مجھے یاد آتے کیوں ہو
ہجر میں جینا بہت مشکل ہے جاناں
شب وصل تم آخر بھول جاتے کیوں ہو
کبھی ہم بھی مہتاب کو چھو کر دیکھیں
رخ روشن پردوں میں چھپاتے کیوں ہو
کوئی مجبوری تمھاری ہوتی تو سمجھ جاتے
بے وجہ صبر و قرار چراتے کیوں ہو
ہمیں تم سے تو کوئی شکایت نہیں
یوں راز عیاں ہو جانے پہ گھبراتے کیوں ہو
لوگ تو انجان ہیں میرے جنون عشق سے
میری دیوانگی پہ تم بھی مسکراتے کیوں ہو