تجھے درس ِ وفا دیتا
میں رنجش کو مٹا دیتا
مثالی سی زباں میٹھی
تجھے اردو سکھا دیتا
پریشاں تیرگی سے تھے
میں دل اپنا جلا دیتا
اگر ملنے کبھی آتے
تو پلکوں کو بچھا دیتا
مرا دل گر ترا ہوتا
جہاں جنت بنا دیتا
جو ہوتا تو مجھے حاصل
خزاں میں گل کھلا دیتا
محبت سے اگر کہتے
میں سر اپنا کٹا دیتا