یا خدا یہ کیسا کھیل کھیلا
جا رہا ہیں میرے جذبات کے ساتھ
کیوں مجھے بار بار آزمایا
جا رہا ہیں محبت کے انداز کے ساتھ
پھول ہیں اگر دامن میں تو کیوں
دل توڑا جا رہا ہیں کانٹوں کے ساتھ
میں تیری راہ میں ہرگز نا بیٹھتی مگر
دل ڈوبتا جا رہا ہیں آج سورج کے ساتھ
اتنی بے ُرخی تجھ میں آ گئی کیسے
وہ بھی ظلم کے اک انتہا کے ساتھ
تجھے چھوڑ نہیں سکتے یہ تو فقط بہانہ ہیں لکی
کہ تیرا ظرف دیکھا جا رہا ہیں بہانے کے ساتھ