ترا نقشہ ہے دل میں اس طرح سے
کہ جیسے بات باندھی ہو گرھا سے
جو وہ گزرے تو وہ گزری ہے مجھ پر
بیاں ہوتا نہیں وہ سب زباں سے
ہوے فہرستِ دل سے ہم بھی خارج
کوئی تحریف جیسے داستاں سے
وہ اک پل میں ہوئے بیگانہ ہم سے
کہ جیسے تیر نکلا ہو کماں سے
کرم داغِ محبت مٹ چکا ہے
بس اب باقی بچے ہیں کچھ نشاں سے