ویران سی فضا میں ترستی ھے زندگی
اذیت کے اس خمار میں ہنستی ھے زندگی
خون جگر سے اپنی آنکھوں کو نم کیا
لذت کے اس غبار میں برستی ھے زندگی
غم دوست ھم کو آج یہ آزمائش دے گیا
بیتاب ہیں نگاھیں اور مچلتی ھے زندگی
رسوا ھوئے ہیں اسکی محبت کی راہ میں
گناھوں کی آغوش میں اب پلتی ھے زندگی
ان احمریں نگاھوں میں آنسوؤں کا شور ھے
شمع کے ساتھ ساتھ اب پگھلتی ھے زندگی