ترکِ الفت

Poet: (بختاور شہزادی(بلبل سفیر By: BAKHTAWAR SHEHZADI, GUJRAT

آنکھوں میں اشکوں کی صداقت ہے میرے
بھلے ہی ترکِ الفت کا کہ آئے ہیں تجھے

تجھ سے جدائی کا اندیشہ بھی رہا ہے مجھے
اور نہیں تو بیاض میں پا لوں گا تجھے

درشتی سے بات کا شعار بھی ہے مجھے
بھلے ہی کہ دو روش بدل گئے ہیں تیرے

زخم و مرہم بھول جاتے ہیں مجھے
دمِ تحریر رکھتے ہیں جب بھی ہم تجھے

کسک دل میں باقی رہے گی ہاں میرے
دے دیں گے دارو دیوان بھی ہم تجھے

پاس رکھے جو, تیری خوشبو سے لگاؤ ہو گیا تھا مجھے
وہ گلاب وہ کیسر بھی دے دیں گے ہم تجھے

رمَق باقی ہے, اک آسرا تنہائی کا ہے مجھے
گرامی نامہ جلد ہی مل جائے گا تجھے

Rate it:
Views: 511
13 Mar, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL