ترے آستاں پہ اب بھی مری خندہ یہ جبیں ہے
مری سانس سانس تیری ، مرے دل میں تو مکیں ہے
تری آنکھ کے بھنور سے میں یہ سوچ کر ہی نکلی
"ترے میکدے میں ساقی وہ خمار اب نہیں ہے"
تری یاد کا وہ دریا ، مرے پیار کا سمندر
مری زندگی کہیں ہے ، تری زندگی کہیں ہے
میں نے مشکلوں سے سیکھا تری خواہشوں سے لڑنا
مری سوچ سے بھی بڑھ کر تری آرزو حسیں ہے
تری داستانِ الفت ، ہے یہ داستانِ عبرت
ترے پیار میں وفا کا یہاں راستہ حزیں ہے
تُو بھی اپنے اُس جہاں کے وہاں گیت گا لے وشمہ
یہاں میرے اِس چمن میں مری زندگی مکیں ہے