ہمیں آنکھوں سے ٹپکے آنسوؤں کے غم نہیں ہوں گے
تری یادوں کی سیپوں میں یہ موتی کم نہیں ہوں گے
ہمارے دم سے روشن ہیں ستارے آرزوؤں کے
کرے گی یاد دنیا جب جہاں میں ہم نہیں ہوں گے
ہمارے درد و غم کا کچھ مداوا ہو سکے شاید
تری آنکھوں کے موسم کیا کبھی بھی نم نہیں ہوں گے
نشاط زیست ہو اور التفات دوست بھی ، کب تک ؟
یہ ساز غم نہیں ہیں جو کبھی مدھم نہیں ہوں گے
گلہ زاہد کریں کیوں ہم کسی کی بے وفائی کا
رہے گا یاد بھی کیسے جو اس کے غم نہیں ہوں گے