تری حسرتوں کے شہر میں جو ہوا تھا تماشا وہ میرا تھا لہو لہان بدن سارا منہ کے بَل پڑا لعشاں وہ میرا تھا میں ہی ہوں وہ فقیر جو شاہوں کے گھر سے بے مراد نکلا نہال ہاتھ پھیلا کے روئے بہت پھر جو توٹا کاسہ وہ میرا تھا