زیست ایسی کچھ گذری تیرے جانے کے بعد
زندہ رہے جی نہ پائے تیرے جانے کے بعد
غیرتِ عشق کو گوارا نہ تھی حُرمت پہ آنچ کوئ
نام بھی ترا نہ لینے پائے تیرے جانے کے بعد
روتے تو بھرم جاتا نہ روتے تو مر گئے ہوتے
یہ بادل کُھل کر نہ برس پائے ترے جانے کے بعد
خوابوں میں تیرا چہر ہ خیالوں میں تھیں تری باتیں
کبھی چین سے نہ سو پائے ترے جانے کے بعد
اس بےنام سی حسرت کا شائد نام محبت ہے
اپنے دل سےبھی نہ کہہ پائےترےجانےکے بعد