تیرے قدموں پہ سر جھکانے کے بعد
کتنا رویا میں مسکرانے کے بعد
مجھ کو اک پل میں آزما بیٹھا
بے وفائی کے گرُ سکھا نے کے بعد
آج پھر دل کو تیری یاد آئی
اپنے کچھ شعر گنگنانے کے بعد
آج پھر میں نے اک غزل لکھی
اپنے اشکوں میں ڈوب جانے کے بعد
رات بھر مانگتا رہا رب سے
اسکی چاہت میں اک زمانے کے بعد
یوں تو ہنستے نہیں ہو تم احمر
مسکراتے ہو زخم کھانے کے بعد