ترے میخانے سے اک صراحی اٹھالی ساقی
آنکھوں میں خمار کی چادر اڑالی ساقی
بادہ و جام کہن ملےقوم حجازی کو
پھر نوا میں ہو پیدا شعلہ مقالی ساقی
خرد کو تقلید سے آزاد کر دے اب
کج کلاہی کو ملے پختہ خیالی ساقی
تری مئے میں وہ نشہ نہیں یا کیا ہے
کرتے پھرتے ہیں فرنگ کی نقالی ساقی
ترے مئے کدے کے مئے کشوں کی مئے کشی
مجھ کو بھی پلادے مئے کی پیالی ساقی
سوچتا ہوں کہ سارا میخانہ بھی پی گیا
پھر بھی ہوش میں ہے کیوں "بلالی "ساقی