ترے پند و نصیحت محتسب ! وہ کیا سمجھتے ہیں

Poet: Hazrat Allama Pir Syed Naseer-ud-Din Naseer Gillani (Golra Sharif) By: Khalid Roomi, Rawalpindi

 ترے پند و نصیحت محتسب ! وہ کیا سمجھتے ہیں
قیامت کو جو ان کا وعدہ ء فردا سمجھتے ہیں

نہیں ہے احتیاج لب کشائی روبرو ان کے
کہ اہل دل، زبان دیدہ ء بینا سمجھتے ہیں

جو گل کے آئنے میں دیکھ سکتے ہیں رخ گلشن
وہ اربان نظر، قطرے کو بھی دریا سمجھتے ہیں

کوئی درپردہ کس سے چل رہا ہے کون سی چالیں
سمجھ ہر چند ناقص ہے، مگر اتنا سمجھتے ہیں

نہ پوچھو کچھ کہ کیا کچھ دے دیا ہے دینے والے نے
بڑا ہو لاکھ کوئی ، ہم کسی کو کیا سمجھتے ہیں

بہ ظاہر خوش تھے جو کل تک ہماری گل فشانی پر
وہ اپنے بھی ہمیں اب راہ کا کانٹا سمجھتے ہیں

ترے دھوکے میں آنے کے نہیں ہم اے نفاق آرا
ترے برتاؤ کو ہم خوب اے دنیا ! سمجھتے ہیں

نظر ان کی نہیں اٹھتی سر محفل مری جانب
کہ وہ میرے لب خاموش کا منشا سمجھتے ہیں

جو نکلیں جستجو کا شوق لے کر راہ جاناں میں
وہ ہر منزل کو اپنے پاؤں کا چھالا سمجھتے ہیں

قیامت سر پہ جو ٹوٹے ، مصیبت دل پہ جو آئے
حقیقت میں اسے ہم مرضی ء مولٰی سمجھتے ہیں

لگا دی تہمت بادہ کشی ان پر بھی واعظ نے
نصیر ! انکی نظر کو جو مئے ومینا سمجھتے ہیں

Rate it:
Views: 1232
12 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL