تعبیر بھی تسخیر بھی تعمیر بھی تھا!!!

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد, پنجاب, پاکستان

تعبیر بھی تسخیر بھی تعمیر بھی تھا
وہ شخص میری نگاہ کی تصویر بھی تھا

کبھی تفصیل تھا میری حیات کی وہ
کبھی آنکھوں میں لکھی حسیں تحریر بھی تھا

مجھ سے ہی نہ نبھا پایا رسم ء وفا وہ
یوں تو جزبات کی اک تفسیر بھی تھا

کسے گوارا تھی اس راہ پہ رسوائی اسکی
اسے معلوم نہیں شاید وہ میری توقیر بھی تھا

اس کی جیت میں فقط اس کا کمال کہاں
دیوانہ تھا اس کا کوئی اسیر بھی تھا

وہی بے خواب کر گیا آنکھیں میری
میرے ہر خواب کی جو تعبیر بھی تھا

کچھ تلخی ء دوراں کا بھی دوش تھا عنبر
میرے اشعار کی کچھ عشق تاثیر بھی تھا

Rate it:
Views: 468
14 Mar, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL