تقاضہ اور تھا دل کا مگر یاں ہے یہ تنہائی
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیاتقاضہ اور تھا دل کا مگر یاں ہے یہ تنہائی
تری محفل میں آئے ہم ، ملی ہم کو ہے رسوائی
نہیں تھا میری قسمت میں کسی کا ہم قدم رہنا
مری چاہت کے گلشن میں چلی ہے کیسی پروائی
گلہ کس سے کریں اے دل وفا کس سے نبھائیں ہم
مری دنیا کے لوگوں نے جفا کی طوق پہنائی
سنائی دے رہی ہیں پربتوں سے غم کی آوازیں
ترنم سے جو گائیں اب کہاں جھرنوں کی شنوائی
نظر آتا ہے ہر سو نور برفیلے پہاڑوں پر
یہ قدرت کی نشانی ہے ، خدا سے ہے شناسائی
نہ وہ راتیں نہ وہ باتیں نہ وہ قصّہ کہانی ہے
تمھاری یاد میں اب نیند بھی مجھ کو نہیں آئی
بہاریں یوں ہی مہکاتی رہیں اس کو سدا وشمہ
مگر افسوس گلشن میں نہیں میری پزیرائی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






