تقدیر کو رو رو کے مقدر پھوڑنا

Poet: UA By: UA, Lahore

تقدیر کو رو رو کے مقدر پھوڑنا
یہ آدمی کو زیب نہیں آس توڑنا

غلطی پہ ہو کے خود کو پارسا سمجھنا
اپنی خطا کا ذمہ بھی اوروں سے جوڑنا

یہ کونسی انسانیت یہ کیسا عدل ہے
ظالم کے آگے گڑگڑانا ہاتھ جوڑنا

حق بات پہ چَپ سادھ کے بیٹھے رہیں مگر
جہاں خاموش رہنا ہو وہاں بے لاگ بولنا

عظمٰی بڑی معروف یہ ضرب المثال ہے
کچھ بولنے سے پہلے الفاظ تولنا

Rate it:
Views: 529
02 Aug, 2012