یہ عجیب قصہ ہے عمر کا نہ سنا سکیں نہ چھپا سکیں
بنی زندگی ہے وہ کارواں جو نہ پا سکیں نہ نبھا سکیں
کہی روشنی کی جو بات تھی وہ جو بات راہِ نجات تھی
ہے وہ رومؔی رازِ نہاں ابھی جو سمجھ سکیں نہ گنوا سکیں
کی نصیحتوں کے سُپرد ہیں سبھی محنتیں اور اذیتیں
وہ نصیحتیں ہیں اَثاث جو نہ بھُلا سکیں نہ بِتا سکیں
ہے محال ملنا وہ راستہ جو خُودی سے کردے آراستہ
ملے ایسا رہبر و رہنما جسے چُھو سکیں، نہ چھُڑا سکیں