تلخ ایام میں تھوڑا سا جو مسکراتے هیں

Poet: سیده سعدیه عنبر جیلانی By: سیده سعدیه عنبر جیلانی, فیصل آباد, پنجاب, پاکستان

تلخ ایام میں تھوڑا سا جو مسکراتے ہیں
تمہارے ساتھ میں خود کو ہم جینا سکھاتے ہیں

بڑے طریقے ہیں ان کو آزمانے کے
بڑے سلیقے سے ہمیں وہ آزماتے ہیں

قرطاس ء دل پہ لکھتے ہیں بڑے شوق سے
بڑے ذوق سے پرزے پھر ہواؤں میں اڑاتے ہیں

وہ جو ہیں بکھرے سے روٹھے اور اجڑے سے
گزر کر جاں سے اپنا پاس ء وفا نبھاتے ہیں

کئ طوفان رکھتے ہیں ہم خاموشی میں اپنی
کئ ساگر چپکے سے آنکھوں میں چھپاتے ہیں

تمہیں معلوم ہی کیا ہیں حالات اداس لوگوں کے
آؤ آج تمہیں ہم سب کچھ بتاتے ہیں

آنکھیں بے خواب رہتی ہیں لفظ بے آواز رہتے ہیں
دل حساس ہو جائیں تو خود کو خود ستاتے ہیں

بہت ہی خوبصورت ہے عنبر جزبہ محبت کا
نجانے لوگ کیوں خود کو نفرت میں جلاتے ہیں

Rate it:
Views: 833
05 Jun, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL