تلخ تر پھر داستاں ہوتی گئی

Poet: Khalid ROOMI By: Khalid ROOMI, Rawalpindi

 تلخ تر پھر داستاں ہوتی گئی
ہر حقیقت جب عیاں ہوتی گئی

زندگی جب بیکراں ہوتی گئی
پھر محبت ناگہاں ہوتی گئی

راز دل کا جب بیاں ہوتا گیا
بے رخی درمیاں ہوتی گئی

دولت احساس جب بڑھنے لگی
آدمیت پھر جواں ہوتی گئی

ہر زمانے میں وفا کی داستاں
یوں ہی بے نشاں ہوتی گئی

بد نصیبی سے طلب کے باغ میں
ہر بہار اپنی خزاں ہوتی گئی

ہر جتن تسکین کا بے کار تھا
کاوش دل رائگاں ہوتی گئی

ہر زمانے میں سکون و درد کا
یہ غزل ہی ترجماں ہوتی گئی

یوں بسر کی رات تیرے ہجر میں
سانس بھی آہ و فغاں ہوتی گئی

حادثوں سے اس طرح دل بجھ گیا
آرزو رومی دھوں ہوتی گئی

Rate it:
Views: 519
07 Apr, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL