رہتے ہو آج بھی سانسوں کے بیچ تم یادوں کے بیچ تم کتابوں کے بیچ تم جب بھی قلم اٹھاتے ہیں لکھنے کے واسطے بن کے غزل آجاتے ہو لفظوں کے بیچ تم