تم اتنے سنگدل کیسے ہو؟

Poet: Seyyed Shakir Hassan Bukhari By: Seyyed Shakir Hassan Bukhari, LAHORE

تم اتنے سنگدل کیسے ہو
مجھے اتنا رُلاتے ہو
میں جب بھی پاس آتا ہوں
تم مجھ سے دور جاتے ہو
جب مجھ سے روٹھ جاتےہو
میرا دل ٹوٹ جاتا ہے
تم اتنے سنگدل کیسے ہو
مجھے اتنا رُلاتے ہو
سنو تم لوٹ آو نا
مجھے اتنا ستاو نہ
مجھے پھر سے رلاو نہ
میری اک بات مانو تم
کہ اب کی بار تم مجھ کو
کوئی دھوکہ نہیں دو گے
تم اتنے سنگدل کیسے ہو
مجھے اتنا رُلاتے ہو
تمھارےعشق کی خاطر
حصول قرب کی خاطر
میں اپنی جان دے دوں گا
زمانہ بات کرتا ہے
تو اُس کو بات کرنے دو
مجھے تو حوصلہ تم دو
مجھے تو پیار کرنے دو
تم اتنے سنگدل کیسے ہو
مجھے اتنا رُلاتے ہو

Rate it:
Views: 561
17 Jun, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL