تم اس کو شعور وفا کہو ہم اسی کو کہتے رہیں بھرم

Poet: Shaheed Fatehpuri By: Arfat Azmi,

تم اس کو شعور وفا کہو ہم اسی کو کہتے رہیں بھرم
تم انہیں بتوں کو خدا کہو ہم انہیں بتوں کو کہیں صنم

میرے دل کا ہے اضطراب یا تیرے غم کا یہ التہاب ہے
کبھی کیفِ غم میں ہیں لذتیں کبھی شکوہ سنج غم و الم

یہ جنونِ عشق کی شورشیں یہ جمال دوست کی رونقیں
کروں سجدے تو کن جہات میں یہاں کوئی کیف نہ کوئی کم

یہ تو موسموں کا کمال ہے پھر الگ ہر ایک کا خیال ہے
کبھی لطف میں سینکڑوں ستم کبھی تیری ہر ایک جفا کرم

انہیں میرے دکھ کا خیال ہے انہیں آج تک یہ ملال ہے
وہ جو بے رخی سے گذر گئے تبھی میری آنکھیں ہوئی تھیں نم

یہ حیات و موت کا سلسلہ نہیں ان میں کوئی بھی فاصلہ
وہ جو کے ساتھ تھا صبح دم، گیا ایک پل میں سوئے عدم

میں شہیدؔ مست ازل فقیر، تو ہے فضل رب میرا دستگیر
نہ کسی بھی دور میں بک سکا نہ بکے گا اب بھی مرا قلم

میں فرازِ دار پہ چڑھ گیا تو میرا قد اور بھی بڑھ گیا
تھی مجھے خود اپنی ہی جستجو ،تو انا کا نغمہ تھا ہم قدم
 

Rate it:
Views: 502
27 May, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL