تم اپنے دل سے مٹا ڈالو اب نشاں میرا

Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistan

ستم شعار ہوا مجھ پہ مہرباں میرا
کیوں ڈھل گیا کسی صحرا میں گلستاں میرا

میں موسموں سے سہم کر بتا کہاں جاؤں
کہ آندھیوں نے گرا ڈالا آشیاں میرا

میں نیند میں ہی رہا صبح کے اجالے تلک
روانہ ہو گیا شب میں ہی کارواں میرا

میں عمر بھر کے لیے کیسے تم کو اپناؤں
تمھارے رہنے کے قابل نہیں مکاں میرا

میں خود سے بھی ہوں بہت دور تم سےکیسے ملوں
تم اپنے دل سے مٹا ڈالو اب نشاں میرا

پروں کو کاٹا و آزاد کر دیا مجھ کو
ہے کس قدر مرا صیاد مہرباں میرا

نہ پوچھ میں نے کبھی دل پہ چوٹ کھائی ہے
غزل میں ہو تو چکا حال دل بیاں میرا

زباں پہ رہتی ہے دشنام گرچہ میرے لیے
عزیز پھر بھی ہے مجھ کو وہ بدزباں میرا

کیا منتظر ہی رہوں تیری التفات ہو کب
ہوا نہیں ہے ابھی پیار کیا عیاں میرا

وہی تو ہے مری رسوائی کا سبب زاہد
جو کل تلک تھا مرا دوست , رازداں میرا

Rate it:
Views: 1847
18 Dec, 2012