کسی بھی موڑ
یا شاید کہ اگلے موڑ پر
جدا ہی ہم کو ہونا ہے
تو پھر آؤ
یہیں اپنے اثاثو ں کو الگ کر لیں
یہ جتنے زخم ہیں دل پر
ادھر
میری طرف کردو
کہ
تم اکثر یہ کہتے تھے
یہ سب میری بدولت ہیں
مگر ٹھہرو
ذرا ٹھہرو
یہاں کچھ خواب بھی ہوں گے
جو
مل کر ہم نے دیکھے تھے
سنہرے خواب تم رکھ لو
ادھورے سب مجھے دے دو
کہ میری یوں بھی عادت ہے
مجھے ٹوٹی ہوئی چیزوں سے
اک بے نام الفت ہے