تم ایک خواب ہی تو ہو
Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachiتم ایک خواب ہی تو ہو
ٹھہرے ہوئے پانی میں
عجب سے کنکر دیکھتی ہوں
اپنی گرم سانسوں سے
ہتھیلی کو سیکتی ہوں
یہ پت جھڑ کی ہوائیں ہیں
جن سنگ پتے آئے ہیں
میرے بدن کو چھو کر
کہتی ہیں یہ ہوائیں
جانے دو اب آئیں
موسم بہار کو آنے دو
خود کو کچھ سجاو نا!
میرے جسم کی گرمی
زندگی کی حرارت ہے
جس میں جواب عبارت ہے
کہ اب بھی موسم بہار ہے
مگر میں جاننا ہی نہیں چاہتی
تم ایک خواب ہی تو ہو
More Sad Poetry






