تم ایک خواب ہی تو ہو
ٹھہرے ہوئے پانی میں
عجب سے کنکر دیکھتی ہوں
اپنی گرم سانسوں سے
ہتھیلی کو سیکتی ہوں
یہ پت جھڑ کی ہوائیں ہیں
جن سنگ پتے آئے ہیں
میرے بدن کو چھو کر
کہتی ہیں یہ ہوائیں
جانے دو اب آئیں
موسم بہار کو آنے دو
خود کو کچھ سجاو نا!
میرے جسم کی گرمی
زندگی کی حرارت ہے
جس میں جواب عبارت ہے
کہ اب بھی موسم بہار ہے
مگر میں جاننا ہی نہیں چاہتی
تم ایک خواب ہی تو ہو