آج موسم حسِین نظاراہ حسِین تم بھی آؤ نہ
ویرانے میں ہے اک پاگل مقیم تم بھی آو نہ
درد پورانے سِل رہے ہیں بدلتے رنگوں سے مِل رہےہیں
کِھل رہے ہیں آنگن میں کنول تم بھی آو نہ
اُجڑی ہوئی بستی ہے رونک سے معمور سما بھاند رہی
نہیں کوئی ملال دل کو سَرد ہے شام تم بھی آؤ نہ
تا عمر رہے گی یہ خواہیش سَر آنکھوں پہ میرے
مِل رہا ہوں خاک میں نفیس دفنانے تم بھی آؤ نہ