تم سے جڑ کے ٹوٹ کے جو ہم بکھرے ہیں
اب دیکھیۓ کب جا کے ہم سنبھلتے ہیں
راہ میں اپنی یوں کانچ بھی بکھرے ہیں
سر پا سر یوں ہم بھی زخمی ہوے ہیں
لفظوں کے نشتر تیر بن کے جو چلے ہیں
ہوے دل میں پیوست وہ کس نے دیکھے ہیں
اک چپ کے سمندر میں ہم بھی اترے ہیں
اب دیکھیۓ کب جاکے رہ خضر ملتے ہیں