تم سے جڑ کے ٹوٹ کے جو ہم بکھرے ہیں

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

تم سے جڑ کے ٹوٹ کے جو ہم بکھرے ہیں
اب دیکھیۓ کب جا کے ہم سنبھلتے ہیں

راہ میں اپنی یوں کانچ بھی بکھرے ہیں
سر پا سر یوں ہم بھی زخمی ہوے ہیں

لفظوں کے نشتر تیر بن کے جو چلے ہیں
ہوے دل میں پیوست وہ کس نے دیکھے ہیں

اک چپ کے سمندر میں ہم بھی اترے ہیں
اب دیکھیۓ کب جاکے رہ خضر ملتے ہیں

Rate it:
Views: 1124
30 Sep, 2021