تم سے دُور رہوں بھی مگر کیسے
حالِ دل کہوں بھی مگر کیسے
بہت سمجھایا اِس پاگل دل کو
دل کو مجبُور کروں بھی مگر کیسے
کُچھ تو کہتے ہیں آنکھوں سے وہ بھی
وہ بات کاغذ پر لکھوں بھی مگر کیسے
وقت کی لہروں سے میں واقف تو ہوں
وقت کے سفر کو سمجھاؤں بھی مگر کیسے
ہر غم اُٹھا لیں گے ساتھ جو تم ہو
تم بن خُود کو سوچوں بھی مگر کیسے
تم سے دُور رہوں بھی مگر کیسے
حالِ دل کہوں بھی مگر کیسے