تم نے تو اک لفظ کہا تھا
وار ہم نے دل پہ سہا تھا
پہلے سُلگا تھا پھر مہک اٹھا
زخم جگر پہ کب کوئی پھاہا تھا
دل میں تھا درد کا سمندر لیکن
آنسو نہ کوئی آنکھ سے بہا تھا
دل والوں کا ہے کام محبت
پہلا سبق یہ ہم نے پڑھا تھا
تم سے بچھڑ کر جیتے رہیں
یہ بھلا ہم نے کب چاہا تھا
تم بن جینا بھی کوئی جینا ہے
ذرا یاد کرو یہ تم نے کہا تھا
آج وہ آئینہ بھی ٹوٹ گیا ہے
باقی جو میرے گھر میں رہا تھا
یادوں میں کھویا ہؤا رعنا کا دل
بھری محفل میں بھی تنہا تھا