تم نے تو محبت کو بھی بدنام کیا ہے
سوچو کتنا بڑا گناہ سرعام کیا ہے
کھیل کر معصوموں کے جذبات و احساسات سے
جسم کی حوس کو تم نے محبت کا نام دیا ہے
مرنے کی جھوٹی قسمیں اٹھا کے تم نے
سارا وقت ہمارے بغیر جیا ہے
رات کو خوابوں میں آنے کا بتا کر تم نے
حقیقت میں ایک لمحہ بھی نہ یاد کیا ہے
دیکھ کر زخم تمہارے ہم نے
ہاں صنم زہر کا پیالہ پیا ہے
جانے سے تمہارے اور تو کچھ ہوا نہیں
اے جان ہاں جدائی نے شاعر بنا دیا ہے