تم نے مڑ کے جو نہ دیکھا ہمیں ٹھکراتے ہوئے

Poet: ڈاکٹر شاکرہ نندنی By: Dr. Shakira Nandini, Oporto

تم نے مڑ کے جو نہ دیکھا ہمیں ٹھکراتے ہوئے
انتقاماً تجھے آواز نہ دی جاتے ہوئے

اشک نکلے تھے مگر اُس کو دکھائی نہ دیے
ساتھ بارش نے دیا آنکھ کے بھر آتے ہوئے

ایسی فنکاری سیکھا دی مجھے پھر دنیا نے
میں ترے بعد جو روئی بھی تو مُسکراتے ہوئے

زخمِ دل کھا کے پھڑکتی یوں تھی جیسے
پھڑ پھڑاتا ہوا پنچھی کوئی مر جاتے ہوئے

جلد مر جائو گی اس طرح اگر جیتی ہو
ایک دن ایسے کہا یار نے سمجھاتے ہوئے

وہ دالان میں داخل ہوا کرتا میرے جب
بھاگ کر کمرے میں گھس جاتی تھی شرماتے ہوئے

گھر کے باغیچے میں جب بھی میں ٹہلتی شاکرہ
خوش ہوا جایا کرتا تھا وہ پھول کو سہلاتے ہوئے

Rate it:
Views: 586
03 Jun, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL