تم نے کیسا یہ رابطہ رکھا
نہ ملے ہو، نہ فاصلہ رکھا
نہیں چاہا کسی کو تیرے سوا
تم نے ہم کو بھی پارسا رکھا
پھول کِھلتے ہی کُھل گئیں آنکھیں
کس نے خوشبو میں سانحہ رکھا
تُو نہ رُسوا ہو اس لئے ہم نے
اپنی محبت پہ دائرہ رکھا
جُھوٹ بولا تو عمر بھر بولا
تم نے اس میں بھی ضابطہ رکھا
کوئی دیکھے یہ سادگی اپنی
پھول یادوں کا اِک سجا رکھا
سعد اُلجھا رہا مگر اس نے
تجھ سے ملنے کا راستہ رکھا