ٹوٹ کے بکھر جائیں ہم
ہر ادھورا وعدہ نبھائیں ہم
تم بانٹتے رہو اوروں میں یونہی خوشیاں
میرے حصے میں اگر آئیں غم
رشتہ اپنی ہر یاد کا تم ساتھ جو لے گئے
تیرے احساس سے ہوں آنکھیں نم
تم کو اس سے کیا
کسی کی امید پہ اقبال
عمر بھر انتظار کرنا اس کا
ادھر تنہا مر جائیں ہم
مگر تم کو جاناں
اس کو کیا فرق پڑے گا