سوچتی ہوں کہ اس رات کے
پچھلے پہر تم کہاں کھو گئے
شاید میرے خیالوں میں گم ہو گئے
کھڑکی سے چاند کو تکتے ہو گے
چاند کی کرن میں بھی بس
میں ہی نظر آتی ہوں گی
اور تم اپنی آنکھوں میں
مجھ کو جذب کرتے ہو گے
سوچتی ہوں کہ بے قراری میں
کبھی ہاتھوں کو ملتے ہوگے
نیند آنکھوں سے اڑگئی ہوگی
اور بستر پر کروٹیں بدلتے ہو گئے