دوری کیا ہوتی ہے
مجبوری کیا ہوتی ہے
تم کیا جانوں گیے
کسی کو چاہو
خود سے زیادہ اور پھر
ُاسی سے منہ موڑنا پڑھیے
بے بسی کیا ہوتی ہے
تم کیا جانوں گیے
کسی کی راہوں میں
آنکھیں بچھنا اور
انتظار کا وقت ختم ہو جانا
اور ایک بھی آنسو کو
پلکوں پے نہ لانا
وہ مایوسی کیا ہوتی ہے
تم کیا جانوں گیے
کسی کو پیار کرنا
اور ہر حد سے بڑھ کے کرنا
اور وہی شخص ٹھکرا دے
تمہاری محبت جیسی
عبادت کو جھٹلا دے
وہ مرنے کی تمانا کیا ہوتی ہے
تم کیا جانوں گیے
یہ تنہا راتیں اور
آنسوں کی برساتیں اور
دنیا کے سامنے ہونٹوں پے مسکراٹیں
وہ دل کی ویرانی کیا ہوتی ہے
تم کیا جانوں گیے
ہاتھوں پے مہندی لگا کر
پھر صرف ایک ُسرخ
رنگ کے لیے ہزاروں
دعاوں کرنا اور پیار والی
مہندی کا رنگ پھر نا آنا
وہ دل کی شرمندگی کیا ہوتی ہے
تم کیا جانوں گیے