میری سانس بکھرنے والی ہوگی
میری روح نکلنے والی ھوگی
پھر دامن زندگی کا چھوٹے گا
دھاگہ سانس کا بھی ٹوٹے گا
پھر واپس ہم نہ آئیں گے
پھر ہم سے کوئی نہ روٹھے گا
پھر آنکھوں میں نور نہ ہوگا
پھر دل غم سے نہ چور ہوگا
اس پل تم ہم کو تھامو گے
ہم سے دوست اپنا مانگو گے
پھر ہم نہ کچھ بھی بولیں گے
آنکھیں بھی نہ کھولیں گے
اس پل تم بہت ہی رو دو گے
بس پھر تم ہم کو کھو دو گے