میری زندگی کو تو نے تماشا بنا دیا
برسوں کی دوستی کو پل میں بھلا دیا
تیرے سلوک کی کیوں ہم داستاں کہیں
اک درد کے چراغ کو دل میں جلا دیا
سپنے جو میری آنکھوں کو تنہائی دے گئے
جینے کی میری آشا کو پل بھر میں بجھا دیا
اپنوں سے تیرے واسطے ہم تھے جدا ہوئے
غیروں کی نظروں میں تو نے ہم کو گرا دیا
اب میری لاش پے بھی تمہیں ناں سکوں ملا
جلتے بدن کو راکھ میں اس طرح دفنا دیا