تمغہ ء حسنِ نگارش بھی نہیں چاہتے ہیں
Poet: Yawar Azeem By: Misbah Mushtaq, Rawalpindiتمغہ ء حسنِ نگارش بھی نہیں چاہتے ہیں
شعر کہتے ہیں ، ستائش بھی نہیں چاہتے ہیں
گھر کی بنیاد میں رکھتے ہیں خرابی ہم لوگ
در و دیوار میں لرزش بھی نہیں چاہتے ہیں
ہم خداؤں کی پرستش کے نہیں ہیں قائل
ہم اناؤں کی پرستش بھی نہیں چاہتے ہیں
ہمیں روٹی نہیں ملتی یہ کتابیں پڑھ کر
سو یہ بیکار کی دانش بھی نہیں چاہتے ہیں
اپنے ماحول کو سفاک بنا کر ہم لوگ
آگ اور خون کی بارش بھی نہیں چاہتے ہیں
جن پرندوں کو غلامی کا نہیں ہو احساس
اپنی آزادی کی کوشش بھی نہیں چاہتے ہیں
ہمیں آوارگی اچھی نہیں لگتی یاور
مستقل کوئی رہائش بھی نہیں چاہتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







