تمہارا لہجہ بتا رہا ہے تمہاری دولت نئی نئی ہے
Poet: شبینہ ادیب By: تنویر علی, Lahoreخموش لب ہیں جھکی ہیں پلکیں، دلوں میں اُلفت نئی نئی ہے
ابھی تکلف ہے گفتگو میں، ابھی محبت نئی نئی ہے
ابھی نہ آئے گی نیند تمکو، ابھی نہ ہمکو سکوں ملے گا
ابھی تو دھڑکے گا دل زیادہ، ابھی یہ چاہت نئی نئی ہے
بہار کا آج پہلا دن ہے، چلوچمن میں ٹہل کے آئیں
فضا میں خوشبو نئی نئی ہے، گلوںمیں رنگت نئی نئی ہے
جو خاندانی رئیس ہیں وہ مزاج رکھتے ہیں نرم اپنا
تمہارا لہجہ بتا رہا ہے تمہاری دولت نئی نئی ہے
ذرا سا قدرت نے کیا نوازا، کہ آ کے بیٹھے ہو پہلی صف میں
ابھی سے اڑنے لگے ہوا میں، ابھی تو شہرت نئی نئی ہے
بموں کی برسات ہو رہی ہے،پُرانے جانباز سو رہے ہیں
غلام دُنیا کو کر رہاہے، وہ جسکی طاقت نئی نئی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






