تمہاری منتظر یوں تو ہزاروں گھر بناتی ہوں
Poet: ثروت زہرا By: زہرا, Multanتمہاری منتظر یوں تو ہزاروں گھر بناتی ہوں
وہ رستہ بنتے جاتے ہیں کچھ اتنے در بناتی ہوں
جو سارا دن مرے خوابوں کو ریزہ ریزہ کرتے ہیں
میں ان لمحوں کو سی کر رات کا بستر بناتی ہوں
ہمارے دور میں رقاصہ کے پاؤں نہیں ہوتے
ادھورے جسم لکھتی ہوں خمیدہ سر بناتی ہوں
سمندر اور ساحل پیاس کی زندہ علامت ہیں
انہیں میں تشنگی کی حد کو بھی چھو کر بناتی ہوں
میں جذبوں سے تخیل کو نرالی وسعتیں دے کر
کبھی دھرتی بچھاتی ہوں کبھی امبر بناتی ہوں
مرے جذبوں کو یہ لفظوں کی بندش مار دیتی ہے
کسی سے کیا کہوں کیا ذات کے اندر بناتی ہوں
More Sad Poetry






