تمہاری کہانی تمہاری زُبانی
ہمارے افسانے کوئی نہ جانے
گلے کیے شکوں کی باتیں
کیسے سنے سہے کوئی نہ جانے
بے آبرو کیا جو ضامن تھے آبرو کے
دل کے ان گنت زخم کوئی نہ جانے
مسکراہٹ نہ اب آئے بھول سے بھی
ہونٹ سیے کیوں بیٹھے ہیں کوئی نہ جانے
بے خبر دنیا تماشائی تو ہے
کسی کی ضرورت ہے کہ نہیں کوئی نہ جانے
دیوانہ وار بھٹکا پھر پلٹا وہیں
منزل ہوئی ارمان سی کوئی نہ جانے