میرے جنوں کی کوئی حد نہیں
اس رات کی کوئی سحر نہیں
کچھ لوگ تنہا ہی بھلے لگتے ہیں
انہیں کسی ساتھ کی ضرورت نہیں
اپنے ہی انجام کا انتظار ہے اب
مجھے اس پر اب کوئی خوشگمانی نہیں
زیست نے اپنی دھوکے میں رکھا ہے بہت
مگر اس طرح جینا اب مجھے گوارہ نہیں
شبِ غم ڈھل ہی جائے گی
رات کے بات صبح بھی آئے گی
سمیٹ کر ساری یادیں جب
تمہارے شہر سے چلے جاؤنگی
پیچھے اپنے کچھ چھوڑنا نہیں
تمہارے دل میں اب ہمیں رہنا نہیں