Add Poetry

تمہارے غم کے سوا

Poet: Imran Raza By: Syed Imran Raza, sargodha

تمہیں اداس سا پاتا ہوں میں کئی دن سے
نہ جانے کون سے صدمے اٹھا رہی ہو تم

وہ شوخیاں وہ تبسم وہ قہقہے نہ رہے
ہر ایک چیز کو حسرت سے دیکھتی ہو تم

چھپا چھپا کے خموشی میں اپنی بے چینی
خود اپنے راز کی تشہیر بن گئی ہو تم

تمہارے غم کے سوا اور بھی تو غم ہیں مجھے
نجات جن سے میں اک لحظہ پا نہیں ‌سکتا

یہ اونچے اونچے مکانوں کی ڈیوڑھیوں کے تلے
ہر ایک گام پہ بھوکے بھکاریوں کی صدا

ہر ایک گھر میں ہے افلاس اور بھوک کا شور
ہر ایک سمت یہ انسانیت کی آہ و بکا

یہ کارخانوں میں لوہے کا شوروغل جس میں
ہے دفن لاکھوں غریبوں کی روح کا نغمہ

یہ شاہراہوں پہ رنگین ساڑھیوں کی جھلک
یہ جھونپڑوں میں‌غریبوں کے بے کفن لاشے

یہ مال روڈ پہ کاروں کی ریل پیل کا شور
یہ پٹریوں پہ غریبوں کے زرد رو بچے

گلی گلی میں یہ بکتے ہوئے جواں چہرے
حسین آنکھوں میں افسردگی سی چھائی ہوئی

یہ جنگ اور یہ میرے وطن کے شوخ جواں
خریدی جاتی ہے اٹھتی جوانیاں جن کی

یہ بات بات پہ قانوں و ضابطے کی گرفت
یہ ذلتیں، یہ غلامی یہ دورِ مجبوری

یہ غم بہت ہیں میری زندگی مٹانے کو
اداس رہ کے میرے دل کو اور رنج نہ دو

Rate it:
Views: 974
14 May, 2009
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets