تمہیں دیکھا تو دنیا کا منظر بدل سا گیا
یہ دل کا موسم ہے، یا محور بدل سا گیا
لبوں کی خاموشی میں صدا چھپی ہوئی ہے
یہ کیسا خواب ہے، کہ منظر بدل سا گیا
محبت کی یہ لَو ہے، یا کوئی جادوئی چراغ
ہر ایک خیال کا محور بدل سا گیا
یہ آنکھوں کا کمال ہے، یا دل کا کھیل ہے
میرے اندر کا ہر منظر بدل سا گیا
'بدیؔع یہ کہہ رہا ہے، محبت کا ہے اثر
کہ لفظ بدل گئے، اور دفتر بدل سا گیا