تمہیں کیوں اپنا کوئی عہد یاد نہیں آتا
میری خامشی پے بھی تمہیں کوئی سوال نہیں آتا
بھجتا چراغ کیسے جلتا ہیں خود میں
تمہیں تو چراغ کی وفاؤں پے ناز نہیں آتا
جب چاہتے ہو پکار لیتے ہو مجھے لیکن
میری پکار پے تمہیں دینا کوئی جواب نہیں آتا
میں ُاس مقام پے ہوں جہاں ڈھلتی ہیں شام مگر
اندھیرے کو مٹانے کے لیے کوئی مہتاب نہیں آتا
میں مکمل نہیں مجھ میں بہت عیب ہیں لکی
وہ اچھا ہیں تو پھر کیوں مجھے مکمل کرنے نہیں آتا