تنگ آ چکے کشمکش زندگی سے ہم
ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم
لو آج ہم نے توڑ دیا رشتہ امید
لو اب کبھی گلہ نہ کریں گے کسی سے ہم
ابھریں گے ایک بار ابھی دل کے ولولے
گو دب گئے ہیں بار غم زندگی سے ہم
اگر زندگی میں مل گئے پھر اتفاق سے
پوچھیں گے اپنا حال تیری بے بسی سے ہم