جاگ کر تنھائی میں زرا صبر نہ آیا
چاھا تھا تجھے اپنوں میں پر ھمیشہ غیروں میں ہی پا یا
غم مضطر کا تھا میری خشیو ں پہ ایسا سایا
کہ جسکو چا ہا تھا حقیقت میں
ھمیشہ سنسان خوابوں میں ہی پایا
زرا سا عرصہ جو گزرہ
تنہائ سی راس آنے لگی
اور عرصہء ظلم جو گزرہ
تو خود کو تنھا بکھری زلفوں میں پایا
یاروں داستان صادق تو ہوگئی بیاں
اب تو شاید ھی بھاےء اپنے کو کسی دوست کا سایا