دل کو جس وقت بھی دیکھا اسے پایا تنہا
زندگی کیسے کٹے گی یہ خدایا تنہا
دشت پر خار میں ساتھ اہل سفر نے چھوڑا
رہ گیا ساتھ میرے بس میرا سایہ تنہا
یوں تو ہر سمت بپا سینکڑوں ہنگامے تھے
پھر بھی جس شخص کو دیکھا اسے پایا تنہا
جس کی ہیبت سے پہاڑوں کے جگر شق ہوجائیں
ہم نے اس بار امانت کو اٹھایا تنہا
تیرے جلوؤں نے نگاہوں سے چھپا دی ہر شے
تو بھری بزم میں ہم کو نظر آیا تنہا