تنہا رہ گئے ہم جان لٹانے کے بعد
کوئی سہارا نہ رہا میخانے کے بعد
اس کے خیال میں نہ تصور ہے ہمارا
بےنام ہیں ہم شہرت پانے کے بعد
تنہائیوں میں جس کو پکارتے تھے ہم
وہ خوش ہے ہمیں رلانے کے بعد
کیے تھے جو وعدے وفا اس نے
سب بھول گیا ہمیں بھلانے کے بعد
وہ جہاں بھی ہے خوش رہے صدا
دعا اک یہی ہے زخم کھانے کے بعد
وقاص آج بھی رہتا ہے اس دل میں جاناں
ہمیں رلانے اور اتنا ستانے کے بعد